ہر سال کی طرح اِس سال بھی اُس فون بنانے والی کمپنی نے نیا فون متعارف کروا دیا جس کو خریدنا لوگ معیار زندگی کی پہچان اور اَمارت کی نشانی سمجھتے ہیں. ان کا کہنا ہے کہ اپنے پچھلے تمام سے اعلٰی اور حُرفَا کی ہر پیش کش سے بہترین یہ نیا فون زندگی بدل دینے کا وہ واحد نسخہ ہے جس کے بنا آپ کا جیون ادھورا ہے.
خود نمائی، تشہیر دولت، اعلان رسوخ جیسے مقاصد پورے ہونے پر اگلے سال پھر سے ایک نیا نقش خریدار کو اسی فریب سے خواہاں میں بدل دینے کا کام کرے گا. کمپنی کا یہ دعوی کہ ان کا تراشا ہوا یہ علم و ہنر کا ٹکرا ہر خوبی کا حامِل ہے محض ایک جھانسہ ہے. ہاں سب نیا ضرور ہے مگر ضرورت نہیں. لالچ نے زمین کے مَعادِن سے کچھ لوگوں کی تجوریوں کو بھرنے کے لیے ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے. موسم کی تباہ کاریاں اور ارضی تغیرات اسی کا باب ہیں.
دل کے کسی کونے میں کھیلتا ہوا وہ بچہ جسے اب بھی چمکتے انگاروں میں کشش محسوس ہوتی ہے، اپنی توجہ کسی بھی نئی شے کی جانب مڑتی پاتا ہے. خوب سے خوب تر کیمرا، عمدہ اسکرین اور جدت کا احساس اس کی توجہ کو موڑنے میں کردار ادا کرتے ہیں. پھر اب کا عامر اس نئے فون میں وہ سب ڈھونڈنے کی ایک لایَنْحَل سعی کرتا ہے جو اِسے حقیقتا قابل چاہ نگینہ بنا دے. کیا یہ نیا فون ماہ عزا کے دن گھٹا سکتا ہے؟ کیا بنا کچھ کہے جذبات کو الفاظ کے روپ میں آزادی دے سکتا ہے؟ کیا گزرے دنوں کی مزید جھلکیاں دیکھا کر انمول لمحات کو دوبارہ جینے کا موقع دے سکتا ہے؟ کیا ایک بار پھر سے ان پیاروں سے بات کروا سکتا ہے جن سے اب گفتگو نہیں ہوتی؟ بس صرف ایک بار کو ہی سہی.
گویا یہ ٹکڑا بھی اس شکل کا نہیں جس شکل کا دل میں چھید ہے.