تمہاری چاہ میں حد سے گزر گیا تو پھر؟
ہمارا دل تیری دنیا سے بھر گیا تو پھر؟
…
سنا ہے کچھ بھی نہیں یاد اب رہا تجھ کو
جو اپنے وعدوں سے میں بھی مکر گیا تو پھر؟
…
یہ ٹھیک ہے کے محبت میں لٹ چکے ہیں ہم
مگر یہ حال ہمارا سنور گیا تو پھر؟
…
ہمارے دل پہ حکومت ہے ان دنوں تیری
جو تو بھی دل سے ہمارے اتر گیا تو پھر؟
…
وفا کی راہ پہ ہم تم رواں تو ہیں لیکن
ہمارا سارا سفر بے ثمر گیا تو پھر؟
…
نہیں عجیب کے میں ٹوٹ کر بھی زندہ ہوں
میری طرح سے جو تو بھی بکھر گیا تو پھر؟
…
وہ شخص جس سے گریزاں ہے تو بہت واثق
تیری جدائی میں اک روز مر گیا تو پھر؟