اولیں چاند نے کیا بات سمجھائی مجھ کو
یاد آئی تیری انگشت حنائی مجھ کو
…
دیکھتے دیکھتے تاروں کا سفر ختم ہوا
سو گیا چاند مگر نیند نہ آئی مجھ کو
…
انہی آنکھوں نے دکھائے کئی بھر پور جمال
انہی آنکھوں نے شب ہجر دکھائی مجھ کو
…
ساۓ کی طرح مرے ساتھ رہے رنج و الم
گردش وقت کہیں راس نہ آئی مجھ کو
…
دھوپ ادھر ڈھلتی تھی دل ڈوبا جاتا تھا ادھر
آج تک یاد ہے وہ شام جدائی مجھ کو
…
شہر لاہور تری رونقیں دائم آباد
تیری گلیوں کی ہوا کھینچ کے لائی مجھ کو